مفتی انس و بہن ثناء خان صاحبہ

 مفتی انس و بہن ثناء خان صاحبہ 

انتہائی ادب و احترام کے ساتھ کچھ گزارشات آپ کی نظر اس امید کے ساتھ کرتا ہوں  کہ آپ بجائے اس پر برائی کرنے کے یا پریشان ہونے کے غور و فکر کریں گئے 

میں دونوں سے ناو۱قف ہوں بس سنا ہے کہ ایک عالم دین ہیں اور دوسری ہندوستانی فلموں میں ماڈلنگ کے جواہر دیکھا چکی ہیں اور اب کچھ عرصہ پہلے ماڈلنگ سے بیزار ہوکر اسلام کی آغوش میں آئی ہیں ان کی ابتدائی باتیں سن کر محسوس ہوا کہ انہیں گھٹن محسوس ہورہی تھی اس چمکیلی انجمن میں جسے بالی ووڈ کہا جاتا ہے جو ایک طرح کی کمائی کا ذریعہ ہے جہاں مختلف کرتب دیکھائے جاتے ہیں جہاں کچھ کہانیوں کو کردار دے کر فلمیں بنتی ہیں گرچہ کچھ سال پہلے تک ان فلموں میں کچھ مسیج بھی ہوا کرتے تھے انسانوں کے لئے پر کچھ عرصہ سے صرف انسان کو جانور بنانے کی تشہیر کی جاتی ہے جہاں کی دنیا کو بدی کی آماجگاہ کہا جاسکتا ہے خیر ثنا خان اس ماحول سے اکتا گئیں اور اسلام کی طرف واپس آگئیں یہ ان کی ذاتی ترجیحات ہیں کہ ان کی پسند اور ناپسند کیا ہے پر مسئلہ تب ہوا جب گجرات کے ایک عالم دین مفتی سید انس سے ان کا نکاح ہوا جو احمد لاٹ صاحب نے کچھ داعیانہ کردار رکھنے والے حضرات کے سامنے ایک مسجد میں پڑھا جن میں مولانا کلیم صاحب مشہور و معروف داعی ہیں بھی موجود تھے  

دونوں کی نکاح خوانی کے بعد طلبہ مدارس جو کہ ہندوستان کے مختلف علاقہ جات سے ہیں اور سوشل میڈیا پر موجود ہیں نے ان دونوں کی کچھ  تصویروں پر مختلف تبصرے کرنے شروع کئے جو کہ ان کی نکاح خوانی کے وقت کی تھیں سب نے دیکھیں اور ان حضرات نے آہین بھرنی شروع کی اس پر ایک صاحب قلم شاید جاوید مسعود صاحب اسم گرامی ہے نے ایک جاندار تبصرہ لکھ دیا کہ علماء  کا ایسا طریقہ کار اختیار کرنا انتہائی غلط اور برا  ہے اچانک سے مولانا کلیم صدیقی صاحب کا ایک آڈیو پیغام آیا جو کہ ان کے نام سے چل رہے ایک پیج پر اب تک موجود ہوگا جس میں انہوں نے فرمایا کہ ابھی نیا نیا نکاح ہوا ہے ثنا خان اور مفتی انس کا آہستہ آہستہ ثناء خان صاحبہ از خود اس تصویر بازی سے باز آجائے گئی اسے تربیت کی سخت ضرورت ہے اور مفتی انس صاحب ایک متحرک داعی ہیں وہ اس میں کوشاں ہیں کہ ثناء خان کو اسلامی تعلیم سے آراستہ کیا جائے اب مولانا نے لوگوں سے اپیل کی تھی کہ وہ دونوں معصوم بچے رو رہے ہیں اس لئے ان پر کسی بھی تبصرے سے باز رہا جائے یقینا مولانا کی نیت پر کم از کم مجھے کوئی بھی شک  نہیں کہ انہوں نے یہ اسلامی تعلیمات اور داعیانہ مزاج کے سبب کہا ہوگا اور حق بھی یہی تھا کہ بہتر ہے کہ انہیں موقعہ دیا جائے حق بھی یہی ہے کہ ہر کسی کو موقع دیا جائے کہ وہ اسلامی تعلیمات کو سمجھے پر ایک سوال پھر سے بنتا ہے صرف مولانا کلیم صدیقی صاحب کے لئے تو کیا ثناء خان صاحبہ اس سے پہلے ایسے ہی اسلام کے سایہ میں آنے کی متمنی ہوئی جبکہ اسے اسلامی تعلیمات کے بارے میں کوئی خبر نہ تھی چلئے حسن ظن رکھتے ہوئے ہم کہہ سکتے ہیں کہ اللہ مولانا کی تمنائیں پوری فرمائے اور بہن ثناء خان صاحبہ کو ثابت قدمی سے نوازے اس کے بعد پھر ایک بار ایک آڈیو وائرل ہوئی جو کہ مفتی انس صاحب کی تھی جس میں یہ کسی مضمون نگار سے محو گفتگو تھے اور انہیں بہن ثناء خان کے بارے میں بتا رہے تھے کہ وہ بہت زیادہ پریشان ہے اس سلسلے کو دیکھ کر کہ اس کی حوصلہ افزائی کرنے کے بجائے اس کی تصویروں پر مختلف تبصرے کئے جارہے ہیں دوران گفتگو مفتی صاحب نے کہا کہ گر وہ پھر سے تنگ آکر فلمی دنیا میں چلی گئی تو اس سب کا ذمہ کس کے سر ہوگا بھائی تھوڑی مہلت چاہئے اسے دین سیکھنے کے لئے  اب تھوڑی ہی یہ جلدی ہوسکتا ہے مجھے مفتی صاحب کی منطق بھی عجیب لگی کہ اسے وقت چاہئے تو کیا پوچھا جاسکتا ہے کہ وہ کیا سوچ کر اپنی دنیا کو الوداع کہہ کر آئی ہیں کیا انہیں خبر نہ تھی یہ کانٹوں پر چلنے کے برابر ہے کہ اسلام کی آغوش میں آیا جائے یا  وہ بنا سوچے سمجھے ہی ایسا بڑا فیصلہ کر بیٹھیں تھیں مجھے حیرت ہے کہ بالی ووڈ کی چکا چوند سے تو اکتا گئیں پر جہاں بہن آئی اسے کوئی علم ہی نہیں کہ اس کا مطلب و معنی کیا ہے جہاں میں جارہی ہوں خیر ہم آگئے چلتے ہیں 

اس کے بعد کچھ ہی دن پہلے بات عام ہوئی کہ دونوں میاں بیوی وادی کشمیر میں  تشریف لائے ہیں جس کی تصدیق ان تصویروں سے ہوئی جو ان کی سوشل میڈیا پر گردش میں آج کل ہیں آج کل گلمرگ کی ٹھنڈی فضاؤں میں ان کی ایک ایسی تصویر بھی وائرل ہوئی جس پر اب کشمیر کے کچھ دل جلے بھی تبصرے کرنے لگئے اور تبصروں کی نوعیت بلکل غلط اور بد اخلاقی پر مبنی ہے  کیوں کہ گر آپ کو لگتا ہے کہ تصویر غلط ہے تو اسلامی تعلیمات کا مزاج ہوتا تو آپ ہرگز اسے اپنی وال کی زینت نہ بناتے یہ کیا فضولیات ہے کہ آپ کسی چیز کی برائی بھی کر رہے ہیں پر اسے عام بھی کر رہے ہیں غلط غلط ہے تو آپ تبصرہ کر سکتے ہیں  اخلاقیات کے دائرے میں رہ کر پر اگر آپ سمجھتے ہیں  کہ بد اخلاقی پر مبنی کسی تحریر کو لوگوں تک پہنچا کر کس اسلام کی آبیاری کی جارہی ہے رکئے آپ غصہ نہ ہوں پر ہے یہ پھر بھی برائی آپ خود سوچیں کہ گر کوئی چیز تعلیمات اسلامی یا حیا کے خلاف ہے تو اسے چھوڑ دیں نہ کہ اس کی تشہیر کا ذریعہ بنیں پر ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اپنی شہرت اور اسلام پسندی کو ثابت کرنے کے لئے کسی بھی حد سے گزر جاتے ہیں تاکہ لوگ سمجھیں کہ بھائی یہ ہوتا ہے حق کہنا پر کیا اس کی نظیر تاریخ اسلامی سے پیش کرنے کی سعادت یہ تبصرہ نگار کر سکتے ہیں  تو میں بھی ان کا احسان مند رہوں گا  بہتر ہے آپ اپنی طرف توجہ دیں   اب   مفتی انس صاحب  جناب مکرمی آپ داعی ہیں اور واقعی آپ کی باتیں بہت ہی بہترین ہیں آپ مشہور داعیان دین سے جڑے ہوئے ہیں تو کیا آپ نکاح سے لیکر آج تک اتنی سی چھوٹی بات اپنی شریک حیات اور ہماری اسلامی بہن کو سمجھا نہ سکے کہ خواتین کے لئے پردے کی اہمیت و افادیت لازمی ہے اپنی شریک حیات کے ساتھ آپ  کیسی تصویر بناتے ہیں  ہمیں اس سے کوئی غرض ہرگز بھی نہیں پر کیا آپ اتنے سادہ مزاج ہیں کہ انہیں سوشل میڈیا پر ڈال کر خود ان کی تشہیر کرکے لوگوں کو موقعہ فراہم کر رہے ہیں کہ آپ تبصرہ کریں خواہ کیسا بھی ہو آپ کس چیز کی دعوت دے رہے ہیں میں انتہائی ادب و احترام کے ساتھ آپ سے عرض گذار ہوں کہ کیا آپ سمجھ نہیں رہے کہ آپ کی شریک حیات آپ کے کہنے کے مطابق پچھلی تصویروں  کو لے کر بہت پریشان تھیں تو اب پھر سے آپ کیوں ڈال رہے ہیں ایسی تصویروں  سوشل میڈیا کی سائٹس پر جہاں آپ کے سوا بھی ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی ہے جنہیں آپ نصیحت فرما رہے تھے اپنے پیغام میں اللہ کرے کہ آپ بروقت سمجھ جائیں ورنہ یہ مصیبت ٹلنے سے رہی کہ آپ کی شریک حیات کے ساتھ ساتھ آپ پر تبصرے نہ ہوں گئے اسلام کی آغوش میں آنے کے لئے ہم آپ کی شریک حیات کا استقبال کرتے ہیں پر یاد رہے کہ یہ دین ہے سیاست نہیں جہاں نصیحت کی جائے پر عملی میدان میں خود کو بری سمجھ کر ہر حد کو عبور کرنا اپنا حق سمجھا جائے  شاید آپ واقف ہوں کشمیر کی لخت جگر سے  جس نے آپ کی شریک حیات کی طرح ہی فلمی دنیا سے کنارہ کشی اختیار کی ہے زائرہ بیٹی  کے نام سے جانی جاتی ہے اس نے تو اپنی تصویریں ہٹانے کی اپیل کی تھی اپنے بھائیوں اور بہنوں سے نہ کہ ہر روز ایک نئے انداز کی تصویر لے کر حاضر ہوتی رہی وہ اپنی دنیا میں مصروف ہے اس پر کوئی تبصرہ بھی اب نہیں ہوتا بس آپ سے  اور بہن ثناء خان سے ملتمس ہوں  کہ آپ خود اسلام کو سمجھیں ہم آپ کے لئے نیک دعائیں  کریں گئے پر کسی صورت حیا کو ہاتھ سے نہ جانے دیں فلحال اس تصویر بازی سے احتراز کرکے اپنے دین و ایمان کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف رہ کر ایک عظیم بہن اور اسلامی کی بیٹی بن کر رہنے کا ہنر سیکھ لیں اسی میں آپ کا اور ہم سب کا بہترین بدلہ ہے اللہ کے حضور 

پیاری بہن ثناء خان صاحبہ آپ سے انتہائی  ادب و احترام کے ساتھ گزارش ہے کہ گر میری تحریر آپ تک پہنچ جائے تو 

اسلام نے عورت کو عزت و احترام کا جو تاج دیا ہے اس کے لئے اسے پست آواز سے بولنے کی تعلیم بھی دی گئی ہے کہ اس کی آواز کا سحر کسی کو برائی میں مبتلاء نہ کردے  اسے پردے میں رہنے کا حکم ہے یہی اس کے لئے عزت و احترام کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ اپنی صورت ہر کسی جگہ نہیں دیکھاتی وہ بیٹی ہوکر اپنے والدین کی رونق بہن ہوکر اپنے بھائی کا فخر بیوی کہ صورت میں اپنے شوہر کی زینت و افتخار والدہ ہوکر بچوں کے لئے آغوش رحمت ہوتی ہے پیاری بہن  آپ ایک عظیم دین  سے وابستہ ہوئی ہیں اس کے لئے لازم ہے کہ آپ افکار اسلامی کی روشنی میں اپنی راہ اپنی خواہشات اپنی تمناؤں کا تعین کریں اسی میں رب کی طرف سے انعامات کا وعدہ ہے جو لوگ خواہ مرد ہو کہ عورت اپنی خواہشات اور تمناؤں کا گلہ گھونٹ  نہیں سکتے وہ افکار اسلامی سے دور ہی ہوتے جاتے ہیں اور انجام کار اپنی آخرت برباد کردیتے ہیں پیاری بہن اللہ کرے کہ آپ اماں عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی کے نقش قدم پر چل کر اپنی دنیا اور آخرت کی بھلائی حاصل کرلیں یہ میری دلی تمنا ہے میں اپنی طرف سے آپ کی اس ہمت و جرآت پر آپ کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ آپ نے اس راہ کا انتخاب کیا جو آپ کے لئے گرچہ انجان ہے پر ناممکن نہیں آپ قابل ستائش ہیں اور قابل فخر بھی اللہ مزید وسعت ایمانی سے نوازے جس راہ کا آپ نے انتخاب کیا ہے بہتر کہ آپ  اسلامی دنیا کی معروف صحابیات و تابعات خواتین کی حالات و واقعات تعلیمات کا مطالعہ کریں اس سے آپ واقف ہوں گی کہ کیسی تھیں امت کی مائیں اور بیٹیاں اللہ کرے کہ آپ فلاح الدارین حاصل کریں اللہ آپ کی ہماری سب کی دستگیری فرمائے 

آپ کا ایک اسلامی بھائی 


#فکریات الطاف جمیل ندوی



Comments

Post a Comment