وہ صدائے حق کا استعارہ
وہ محبت و عظمت کا اک نشان جو اپنی چمک اپنے پاکیزہ مزاجی کے سبب مرجع خلائق تھے چلے گئے
وادی کشمیر کے کپواڑہ کے خوبصورت علاقہ کا مکین پیر طریقت پیر شمس صاحب داغ مفارقت دے گئے موصوف تبلیغ جماعت کے نامی بزرگوں میں شمار ہوتے تھے جن کی عمر دعوت و تبلیغ میں صرف ہوئی
آنسو ہیں کہ تھم سے گئے ہیں آہیں ہیں ارماں ہیں الم ہے پر کہنے کا یارا نہیں کہ ہمیں وہ چھوڑ کر چلے گئے جن کی دعائیں ہمارے لئے آخری شب میں رب العزت کی بارگاہ تک پہنچا کرتی تھیں ہائے ہمارا مربی محسن سایہ ہم سے جدا ہوگیا آنسو بہانے سے خوب آتا ہے کہ کہیں صدا نہ آئے تمہیں آنسو بہانے کا حق نہیں کہ تم ہم سے دور تھے اور دعائیں ہماری سایہ کئے ہوئے تھیں
میں ان کی پاکیزہ مزاج صاحب فضل ان کے تبحر علمی ان کی شخصیت کا کیا الم لکھوں نہیں لکھ سکتا وہ انجمن تھے اپنی ذات میں وہ آنسوؤں اور آہوں میں ہمیشہ باقی رہیں گئے جدا ہونے والے سے کب ملاقات ہوگی مولا جانے پر ہم آنے والے ہیں میرے مرشد اسی راہ سے ملنے
ا
بس آپ کی جدائی جگر چاک کرتی رہے گئی ہمارا
الطاف جمیل ندوی
Comments
Post a Comment