ابھی تو بچی ہے!
#خادم_کے_قلم_سے
"ابھی تو چھوٹی بچی ہے " یہ ایک ایسا جملہ ہے جو ھر ماں باپ کی زبان سے ہمیشہ سننے کو ملتا ہے ان کو کہاں معلوم کہ ھماری اسی غلطی کی شکار ہماری نور نظر ہوتی ہے یہی وہ جملہ ہے جو ھماری بچیوں سے شائستگی ،وقار اور شرم و حیا چھین لیتی ہے اور جوں جوں وہ جوانی کی دہلیز پر پہنچتی ہیں تو ھماری اسی غلطی کی شکار ہو کر وہ شرم و حیا سے عاری نظر آتی ہے. یہاں پر بزرگوں کا ایک قول ذہن میں وارد ہوا کہ " اگر درخت کی ٹہنی ایک ایک بار ٹیڑے پن کے ساتھ انجام کو پہنچ گئی تو پھر وہ بلکل بھی سیدھی نہیں ہوسکتی البتہ ٹوٹ ضرور سکتی ہے" مجھے معلوم ہے کہ ھر ماں باپ نے اس کا خوب مشاہدہ کیا ہوگا مگر کیا کریں زمانہ جینے نہیں دیتا کہہ کر اپنی ذمہ داریوں سے دامن کھینچ لیتے ہیں.
اب فیصلہ ھم سب والدین کے ہاتھ میں ہے کہ ھم اپنی بیٹیوں کی تربیت کس انداز میں کریں.. ضرورت اس بات کی ہے کہ بچپن سے ہی اپنی اولاد کو شرم و حیا اور شائستگی کی تعلیم کے نور سے منور کرنے ہی صد فیصد کوشش کریں اور بڑھتی عمر کے ساتھ ساتھ اپنی لخت جگر کو پردہ کی اہمیت سمجھا کریں انہیں پردے کی عادت ڈال دیں تاکہ کل کو ھمیں پچھتاوا نہ ہو اور ھماری اولاد ھمارے لیے رحمت بنکر اپنی زندگی گزار لیں.
.
Comments
Post a Comment