حضرت مولانا نسیم اختر شاہ قیصر بھی داغ مفارقت دے گئے

 قافلہ حق کا اک اور ستارہ غروب ہوگیا 


علامہ انور شاہ کشمیریؒ کے پوتے ، دارالعلوم وقف دیوبند کے استاذ ، درجنوں کتابوں کے مصنف ۔۔  ادیبِ زماں حضرت مولانا نسیم اختر شاہ قیصر بھی داغ مفارقت دے گئے۔ 

إنا لله و انا اليه راجعون

یقین ہی نہیں ہورہا ہے کہ ہمیشہ مہکنے اور چہکنے والا علم و ادب کا یہ عظیم شہسوار ادھیڑ عمر میں ہی رب العزت کو پیارا ہوگیا ہے جن کی زبان و قلم ان کے  علم و ادب کی زر خیزیت کا معترف گواہ تھا  زندگی کی کئی بہاریں اب بھی شاید خوشگوار ہوجاتی پر مقدر  نے تنگی کا دامن ہاتھ میں مضبوطی سے تھام کر حضرت کو بارگاہ الہی میں حاضر ہونے کے لئے رخصت سفر باندھ لینے پر مجبور کر ہی دیا حضرت  بڑے سادہ لوح سادہ دل اور متواضع و خوش اخلاق انسان تھے 

ہائے 

نگاہ نم ہے دل آزردہ ہے چہرے پر مایوسی و حسرت کے آثار نمایاں  ہوئے جوں ہی یہ خبر جانکاہ گوش گزار ہوئی  


اصحاب علم کے مینارے گرتے ہی جارہے ہیں  اور ان میناروں کا یوں گرتے رہنا امت کے لئے کوئی نعمت نہیں بلکہ سخت کرب کی نوید  نوید غم و الم  ہے کہ جو امت کے ماتھے کا جومر ہیں وہی یوں بکھرتے جارہے ہیں تو 


میں سوچ رہا ہوں کہ ہم جیسے ناتواں علم و ادب  کے شیدائی کہاں جائیں کہ چراغ حق کی روشنیاں جو مدہم ہوتی جارہی ہیں 


ہم الم لکھیں تو کیسے کیوں کہ فخر کشمیر علامہ انور شاہ رحمہ اللہ کے پوتے اور ان کی علمی تخلیقات کا وارث طلبہ کی دنیا سے اٹھ کر چلا گیا اور طلبہ بس نم آنکھوں کے ساتھ صرف آہ و  بقاء  کی گونج میں اپنے مرشد کو الوداع کر پائے 

تو 

آئے زمین تجھ کو شعور بھی ہے کہ اک علم  کی دنیاکے آسمان  علم کے جہاں کو آفتاب و ماہتاب کو تیری آغوش میں  جو رکھ کر ہم چھوڑ کر جارہے ہیں واقعی اے زمین تو قابل رشک ہے کہ جبال  العلم کو اپنی آغوش میں  جو تو نے آغوش فراہم کی ہے 

دعا ہے کہ یا  الہی حضرت کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخش اور طالبان علم کو اک اور گوہر علم و ادب کی نعمت سے نواز دے 

آمین

الطاف جمیل شاہ



Comments