"بہو، ذرا کھانا ملے گا؟ - ایک دل کو چھو لینے والی کہانی"


سُسر نے فریج کا تالا کھولا، نظر اندر رکھے ہوئے کھانے پر گئ. اور انہوں نے آہستگی سے اپنی بہو کو آواز دی، "بہو، ذرا کھانا ملے گا؟" 



بہو نے تیوری چڑھاتے ہوئے کچن میں قدم رکھا۔ "یہ وقت ہے کھانے کا؟" اس کی آواز میں غصہ اور بے اعتنائی دونوں تھے۔ "پتہ نہیں کافی دیر سے دل گھبرا رہا ہے، لیکن آپ کو تو بس کھانے کا ہی خیال ہے!"


سُسر نے تھوڑا سا جھک کر وضاحت کرنے کی کوشش کی، "بیٹا، دل گھبرا رہا تھا، پانی پی لیا، لیکن کچھ کھا لیتا تو شاید طبیعت بہتر ہو جاتی۔" 


بہو نے برتن اٹھاتے ہوئے ایک طنزیہ انداز میں ، "اس عمر میں لوگ ایک وقت کا کھانا کھاتے ہیں، اور آپ تو تین وقت کا کھا کر بھی نہیں تھکتے!"


سُسر خاموش ہو گئے۔ بہو غصے سے برتن پٹختی ہوئی کچن سے نکل گئی، دل میں یہ سوچتے ہوئے کہ وہ ہمیشہ زیادہ مانگتے رہتے ہیں۔


اسی رات، سُسر کا انتقال ہو گیا۔


اگلے دن گھر پر غم و سوگ کا ماحول تھا۔  چالیس  روز تک بہو نے تین وقت کا کھانا سب میں بانٹا، شاید اپنے سُسر کے دل کو سکون پہنچانے کے لیے یا شاید اپنے دل کو۔ 

اس کا یہ عمل خاندان میں سب کے دل جیت گیا

Comments