حضرت مولانا سلمان ندوی دامت برکاتہم کے نام ایک طالب علم کا خط..

 انتہائی قابل احترام 

مولانا سلمان ندوی صاحب 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 


اللہ کرے آپ خیر و عافیت سے ہوں 


کچھ وقت سے مسلسل آپ ہی سوشل میڈیا پر زیر بحث ہیں کچھ لوگ آپ کا دفاع کر رہے ہیں کچھ لوگ ان نامی گرامی اصحاب نبوی علیہ السلام کا جو آپ کے موجودہ موضوعات کے بنیادی موضوع بحث  ہیں جن پر آپ کلام فرما رہے ہیں 

استاد محترم آپ کی توجہ دلانے کے لئے عرض ہے  کہ آپ ہندوستان کے جانے مانے خطیب اور صاحب علم ہیں حتی کہ دنیا کے مختلف ممالک آپ کے علم کے قدر داں اور معترف بھی ہیں ویسے ہی ہمیں بھی اعتراف ہے کہ رب الکریم نے آپ کو خطابت کا جو تحفہ عطا کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے 

استاد محترم  

دریافت کرنا تھا آپ سے کہ کیا دنیا میں اس سے زیادہ مسائل نہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے سعودی عرب سے جس بات کے لئے آپ خفا ہیں کہ فکر حریت یہاں نہیں تو آپ خود سوچیں کیا آپ پوری دنیا میں ہورہے مظالم و مصائب کو بھول کر اسی فکر کے شکار نہیں ہو رہے ہیں 

استاد محترم  آپ اہل علم کے گروہ سے ہیں پر واللہ آپ کی ان بچکانہ حرکات سے تمام ندوی شرم سار ہیں گرچہ اساتذہ نے مختلف دروس و اسباق میں ہمیں آزاد فکر کی ترغیب دی پر یہ کبھی نہیں سیکھایا کہ امت کے مصائب کے بجائے نت نئے مسائل پیدا کئے جائیں اور امت کی تباہی پر آنکھیں موندھ لی جائیں 

آئے استاد مکرم 

جس اسلام کے نام پر آپ کا وقار ہے جس اسلام کی آغوش میں آپ قابل ستائش قابل احترام  شخصیت ٹھرے ہیں اسی امت کے نوجوان ایمان چھوڑ رہے ہیں اسلام کی بیٹیاں غیروں کی آغوش میں سسک رہی ہیں اسی اسلام کے ماننے والے مارے جلائے جارہے ہیں وہ بھوک پیاس کی شدت سے تڑپ رہے ہیں جہالت نے انہیں اسلام سے دور کردیا ہے گر آپ واقعی ہمدرد ہیں امت کے تو ان پر کام کیجئے 

استاد محترم آپ نے اصحاب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی مورد الزام ٹھہرانا کیسے گوارا کیا آپ تو جانتے ہیں انہوں نے بھوک پیاس کی شدت میں ننگے پاؤں پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نبھایا  وفاداری کی مثالیں قائم کی جہالت ضد کو چھوڑ کر علم و آگہی کی روشنی کو  منور کیا یہ وہی صحابہ ہیں جب دنیا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم کی دشمن بنی ہوئی تھی یہ جان کے نزرانے پیش کر رہے تھے یہ آپ سے ہی سیکھا ہے 

مانا کہ کتب تواریخ میں یا کچھ احادیث کی کتابوں میں مختلف چیزیں آئیں ہین جن کا آپ حوالہ دے رہے ہین تو کیا استاد مکرم آپ کے مطابق پھر ان کی علمی کاوشوں کو بھی تو چھوڑنا پڑے گا مطلب احادیث کا ایک بڑا ذخیرہ حذف کرنا ہے  اور پھر آپ شیخ الحدیث  کیسے رہیں گئے یا پھر منکرین حدیث ہی صحیح  ہیں آہ میرے محترم دل آزردہ ہے جگر چھلنی ہے کہ اب ہم گالیوں کی بوچھاڑ کے سائے میں جی رہے ہیں آپ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی پر بات کرتے ہوئے گرچہ رضی اللہ تعالی کہتے ہیں پر یہ سن کر دل ہچکولے کھا رہا ہے کہ وہ بادشاہ سے ڈرتے تھے انہوں نے تمام احادیث بیان نہیں کی تو کیا ہم سمجھیں ابوبکر صدیق فاروق اعظم  عثمان و علی رضوان اللہ تعالی سے بھی خوف کھاتے تھے جو اس زمانے میں بیان نہیں کی یا یہ خلفائے راشدین بھی نعوذ باللہ اسلام کے احکام پر آگ بھگولہ ہوتے تھے   کیا ضرورت آن پڑی آپ کو کہ وہ باتیں عوام کو سنانے لگئے جن میں آپ کے کہنے کے مطابق علماء کرام خاموش ہیں کیا ہم یہ سمجھیں آپ امت کو تباہی اور آپسی خانہ جنگی کے حوالے کرنے کے متمنی ہیں آئے استاد محترم جو لوگ آپ کے بیانات سن رہے ہیں ان میں ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو ضروری مسائل سے بھی ناواقف ہیں اور آپ انہیں وہ باتیں بتا رہے ہیں کہ جو ان کی ضرورت ہی نہیں گر آپ کو کہیں کوئی اشکال ہی ہوا تھا تو آپ علماء سے بات کرتے جن علماء کرام پر آپ کو بھروسہ ہوتا کہ صاحب علم ہیں 

آئے استاد محترم آپ بہت دور نکل رہے ہیں جہاں آپ نے امیر معاویہ رضی اللہ تعالی یا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی پر زبان بلند کی کیا آپ کو ڈر نہیں لگا یہ وہی ہیں جن کے اداس ہونے پر پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی اداس ہوا کرتے تھے یہ ابوہریرہ رضی اللہ تعالی وہی تو ہیں جنہیں بھوک لگتی ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنے گھر لے جاکر دودھ پلاتے ہیں 

آہ آئے استاد مکرم 

اللہ تعالی آپ کی کاوشوں کو قبول فرمائے اور لغزشون سے درگزر  ہم اس انتظار میں واللہ اب بھی ہیں کہ کب آپ کی زبان صحابہ کرام کے احترام اور ان کی عظمت میں گرجے گئی آئے  ہم آپ کی راہوں میں اپنی نگاہیں بچھائیں گئے ہم آپ کے لئے اپنی سانسیں روک لیں گئے پر یہ اصحاب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا معاملہ ہے یہ ایمان کی بات ہے یہ آپ سے ہی سیکھا ہے ایمان پر کوئی سمجھوتہ نہیں اسی لئے ہمارے دل بھی آپ سے بجھ رہے ہیں پر کبھی کبھار انتہائی تکلیف ہوتی ہے کہ جس شخصیت نے ہمیں اسلام پڑھایا  آج اسے دفاع اسلام کے لئے لوگ گالیاں دے رہے ہیں برا بھلا کہہ رہے ہیں 

آئے استاد محترم ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے یہ سب دیکھ کر ہم آپ سے التماس کرتے ہیں اپ رجوع کیجئے واللہ آپ کی عزت دو بالا ہوجائے گئی ہم آپ کے خادم بن کر رہیں گئے دنیا کچھ بھی کہئے ہم آپ کے ساتھ رہیں گئے 

اگر آپ ضد پر قائم رہیں گئے تو ہم انتہائی پشیمان  ہوکر کہتے ہیں کہ ہمیں اصحاب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پیارے ہیں نہ کہ آپ ہم آپ کی محبت کو باقی رکھ نہیں سکتے ہم شرمندہ نہیں ہونا چاہتے اصحاب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کل میدان حشر میں 

ایک طالب علم کی طرح آپ سے التماس ہے کہ آپ اپنے الفاظ بدل دیں آپ اپنے موضوع کا انتخاب بدل دیں آپ کا وقار ہمیں عزیز ہے یہ التماس ہے گستاخی نہیں 


آپ کا ایک گمنام طالب علم 

الطاف جمیل ندوی



_____________________________________________

English Translation 

Highly respected

 Maulana Salman Nadvi Sahib

 Asalamualaikum 


 Allah bless you


 Form some time you have been constantly being discussed on social media. Some people are defending you. Some people are talking about the so-called Companions of the Prophet (peace be upon him) who are the main topic of discussion of your current topics.

 Dear Respected Teacher ,

 I would like to draw your attention to the fact that you are a well-known orator and scholar of India, even though different countries of the world appreciate and appreciate your knowledge. In the same way, we acknowledge that the Holy Lord addressed you. The gift he has given is his own example

 respected teacher

 I wanted to ask you if there aren't more issues in the world that need to be worked on than what you are angry with Saudi Arabia for not having the idea of ​​freedom here, so think for yourself if you are experiencing atrocities and suffering all over the world. They are not suffering from the same worries by forgetting

 Respected teacher, you are from a group of scholars, but by Allah, all of you are ashamed of your childish actions. Be created and turn a blind eye to the destruction of the Ummah

 Come, dear teacher

 In the name of Islam in which you have dignity, in the embrace of Islam in which you have become an admirable and respectable person, the youth of this ummah are abandoning the faith, the daughters of Islam are sobbing in the arms of others, the followers of this Islam They are suffering from hunger and thirst. Ignorance has turned them away from Islam. If you are really sympathetic to the Ummah, then work on them.

 Dear teacher, how did you like to blame only the companions of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him)? You know that they played with the beloved Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) barefoot in the heat of hunger and thirst. Enlightened by the light of knowledge and awareness, these are the same Companions when the world became the enemy of Muhammad (peace be upon him). They were offering their lives. I have learned this from you.

 Assuming that there are various things in the history books or in the books of some ahaadeeth that you are referring to, do you think that according to you, then their scholarly endeavors will also have to be abandoned? This means deleting a large collection of ahaadeeth and Then how did you stay Shaykh al-Hadeeth or the deniers of Hadith are the only ones who are saheeh? Ah, my dear heart is offended, my heart is pounding that now we are living in the shadow of a barrage of insults. But he is hesitant to hear that he was afraid of the king. He did not narrate all the hadiths, so should we understand that Abu Bakr Siddiq was also afraid of Farooq Azam Uthman and Ali Rizwan Allah Almighty who did not narrate at that time or this The Rightly Guided Caliphs also used to fire on the rules of Islam. Did you need to start telling the people that the scholars are silent according to what you have said? Dear teacher, there are a large number of people who are listening to your statements. They are also unfamiliar with oil and you are telling them things that they don't need. If you had a problem somewhere, you would talk to scholars who you trust to know.

 Dear Master, you are going far away where you raised your tongue against Amir Mu'awiyah or Hazrat Abu Hurayrah. Are you not afraid? These are the ones who made the beloved Prophet (peace be upon him) sad. The Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) used to take them to his house and breastfeed them.

 Ah, come, dear teacher

 May Allah Almighty accept your efforts and forgive the slips. We are still waiting for the time when your tongue came roaring in respect of the Companions and their greatness. We set our eyes on your path. We are for you. They held their breath, but this is a matter of the companions of the Prophet (peace an


d blessings of Allaah be upon him). It is a matter of faith. It is learned from you. There is no compromise on faith. That is why our hearts are quenched by you. The person who taught us Islam today is being abused by people for defending Islam

 Come on, dear teacher, we are very sad to see all this, we beg you to come back, by Allah, your honor has risen, we have become your servants, the world has said anything, we have stayed with you.

 If you persist in stubbornness, then we are very sorry to say that we love the companions of the Prophet (peace and blessings of Allaah be upon him) and not you. We cannot keep your love. We do not want to be ashamed. In the Day of Judgment

 As a student, I beg you to change your words. You change your choice of subject. Your dignity is dear to us. This is a plea, not an insult.


 An anonymous student of yours

 Altaf Jamil Nadvi



Comments