سر سید ماور ایک تعارف

 سر سید ماور ایک تعارف


#خادم_کے_قلم_سے 


قلم آباد ایک طرف سے ووڈر اور دوسری طرف سے دھان کے وسیح کھیتوں سے آباد ہے قلم آباد کی سر زمین مختلف دفتروں کی وجہ سے علاقہ کا مرکز کی حیثیت رکھتا ہے. تاریخی حثیت سے تو قلم آباد کی رسائی "" قلم ژکل "" سے ہوتے ہوئے "قلم چکلہ" اور پھر سر سید ماوری کا عطا کیا ہوا قلم آباد تک ملتی ہے قلم آباد کے زی حص بزرگوں سے بات کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ قلم آباد ہی نہیں بلکہ پورا علاقہ سر سید ماوری رحمۃ اللہ کے وارد ماور ہونے سے پہلے یہاں پر علم عرفان نا ہونے کے برابر تھا ایک بزرگ نے تو ایسا کہا کہ اگر علاقہ میں کسی کو کوئی چھٹی پڑھانی ہوتی تو اسے لنگیٹ کا سفر کرنا پڑتا تھا کہا جاتا ہے جب سرسیعد ماوری ایک دفعہ قلم آباد آئے تو قلم دوات طلب کی تو کہیں سے بھی نہیں ملی. اب قارئین کرام خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہمارا علاقہ تعلیم کے لحاظ سے کتنا پانی میں تھا. اگر یہاں پر سرسیعد ماوری کے بارے میں نہ لکھا جائے تو یہ بڑی ناانصافی ہوگی. آؤ اپنے بزرگوں سے معلوم کرکے کچھ لکھنے کی کوشش کریں. 

جناب سرسیعد ماوری اودی پورہ لنگیٹ کے جناب ولی اللہ مخدومی کے گھر میں 1905 عیسوی میں تولد ہوئے ابتدائی تعلیم آبائی گاؤں میں حاصل کی مڈل اسکول سوپور سے مڈل پاس کرنے کے بعد 1926 میں بارمولہ میں میٹرک کے لئے داخلہ لیا مگر پھر بعد میں 1928 میں میٹرک لاہور سے پاس کیا. تعلیم سے سبق دوش ہونے کے بعد 18 اگست 1928 ہی میں اسلامک اسکول ماور کی بنیاد رکھ کر علاقہ ماور میں علم کی نہ بجتی شمع کو روشن کیا. آخر کار 23 مئی 1991 میں اس دنیا فانی سے کوچ کر کے خالق حقیقی سے جا ملے. 

انا للہ و انا الیہ راجعون 

یہی وہ شخصیت تھی جس نے قلم چکلہ کو قلم آباد کے خوشنما نام دیکر یہاں کی عوام کو ایک انمول تحفہ عطا کیا 

بیدار ہو دل جسکی فغانِ سحری سے 

اس قوم میں مدت سے وہ درویش ہے نایاب 

شاعر کے اس شعر کا ہمارے علاقے کے لئے اس سے موزوں اور کوئی نہیں ہوسکتا.. 

بہرحال مخدومی صاحب نے اپنی محنت اور لگن کے ساتھ یہاں پر علم کی شمع روشن کی. جسکی بدولت بعد میں ہمارے علاقے نے بہت سے خوش اخلاق دانشوروں، شاعروں، ادیبوں، سیاسی لیڈروں اور سماجی کارکنوں کو جنم دیا اور اس علاقے کی خدمت کرنے کا موقعہ فراہم کیا.




Comments